پاکستان میں فیس بک کے ایک پیج ’نیور فورگیٹ پاکستان‘ نے کشمیر میں انڈین سکیورٹی فورسز کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال پر رائے عامہ اجاگر کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔
فیس بک پر اس مہم کے لیے بنائے گئے پوسٹرز میں مشہور انڈین شخصیات کی تصاویر کو فوٹوشاپ کی مدد سے ایسا دکھایا گیا ہے جیسے انھیں پیلٹ گن سے نکلنے والے چھرّوں نے زخمی کیا ہو۔
٭کشمیر سینسر شپ پر فیس بک پر کڑی تنقید
ان تصاویر میں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی، کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی، فیس بُک کے بانی مارک زکربرگ ، بالی وڈ سپر سٹار شاہ رخ خان اور امیتابھ بچن سمیت اور کئی دوسرے افراد شامل ہیں۔
جب اس مہم کے پیچھے کارفرما جبران ناصر سے بی بی سی نے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ ‘سب سے پہلے ہم نے سنسرشپ کے حوالے سے رائے عامہ میں آگہی پیدا کرنے کے لیے مارک زکربرگ کا انتخاب کیا۔‘
جبران ناصر کے بقول ’فیس بُک کی حالت دیکھیں کہ وہ پیلٹ گن سے زخمی ہونے والی تصاویر اور کہانیوں کو سنسر کر رہی ہے۔‘
ان پوسٹرز کے لیے فوٹوشاپ اور آرٹ کا کام بتول عقیل اور مرتضیٰ عباس نے کیا جبکہ ان پر لکھا مخصوص پیغام جبران ناصر کی تحریر ہے۔
ہر شخصیت كے انتخاب کی ایک وجہ ہے جیسے مودی چونکہ وزیراعظم ہیں اس لیے ان کا نام لازمی اس کا حصہ ہونا تھا، سونیا گاندھی کا انتخاب ان کی حکومت کی جانب سے عمر عبداللہ کو وزیراعلیٰ بنانے کے فیصلے کی وجہ سے کیا گیا جنھوں نے سب سے پہلے پیلٹ گن کےاستعمال کی اجازت دی۔
چونکہ فلمی ستارے انڈیا میں بہت مقبول ہیں اور لوگ انھیں پوجتے ہیں اور ماضی میں فلمی ستارے اس طرح کے ایشوز پر اپنی رائے دیتے رہے ہیں۔ ان کی فلمیں کشمیر میں بکتی بھی ہیں اور ان کی فلمبندی بھی ہوتی ہے۔ مگر یہ سب کشمیر پر چُپ کیوں ہیں؟
جبران ناصر نے اس مہم کے حوالے سے بتایا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ اس ڈیجیٹل دور میں کشمیر کی جدوجہد کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کے لیے سب سے بہتر ہم یہ کر سکتے ہیں۔‘
جبران نے مزید کہا کہ ‘جس طرح مرضی ہم اپنی مہم کو بنائیں مگر یہ واضح ہونا چاہیے کہ ہم کسی کے آلہ کار نہ بنیں صرف مظلوم کی آواز آگے پہنچائیں اور ہم سب ایک بات پر متفق ہیں کہ کشمیریوں کو فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہیے۔‘
یہ مہم کراچی سے شروع ہوئی مگر اس کے بعد ایک کشمیری نے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کا پوسٹر بنا کر جبران ناصر کے ساتھ شیئر کیا جو اپنے حزبِ اختلاف کے دور میں پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف تھیں۔
Comments are closed.