پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ میں نامزد وزیرِاعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کراچی میں رینجرز کے اختیارات میں ایک سال کی توسیع کی جائے تاہم ان کی کوشش ہوگی کہ سویلین ادارے اپنی ذمہ داری سنبھالیں۔
کراچی میں سروری جماعت کے روحانی پیشوا مخدوم جمیل الزمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن اس وقت ہی کامیاب ہوگا جب سویلین ادارے اپنی ذمہ داری سنبھالیں گے۔
٭ مراد علی شاہ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ نامزد
٭ مراد علی شاہ کی زندگی پر ایک نظر
انھوں نے کہا کہ بطور وزیرِاعلیٰ ان کی پوری کوشش ہوگی کہ وہ جلد از جلد اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہ ایک تاثر ہے حقیقت نہیں کہ آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور اویس مظفر پس منظر میں سندھ حکومت چلاتے رہے ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ یہ تاثر زائل ہو۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ انھیں سندھ اسمبلی میں صرف اپنی جماعت کے ساتھیوں کی ہی نہیں بلکہ اپوزیشن کی رہنمائی کی بھی ضرورت ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے منگل کی شب مراد علی شاہ کو قائم علی شاہ کی جگہ سندھ کا نیا وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعے کو طلب کیا گیا ہے اور مراد علی شاہ نے اس انتخاب میں بلامقابلہ کامیابی کے لیے مسلم لیگ فنکشنل اور ایم کیو ایم سے بھی رابطہ کیا ہے۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف نے انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے اور رکن اسمبلی خرم شیر زماں کو امیدوار نامزد کیا ہے۔
سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر سید گروپ طاقتور تصور کیا جاتا ہے، اس بار بھی یہ گروپ اپنا امیدوار لانے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس گروپ کی سربراہی قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کے پاس ہے۔
متوقع وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ جب سنہ 2002 میں سیاست میں آئے تو خورشید شاہ نے ہی ان کا ہاتھ پکڑ کے انھیں آگے کیا تھا اور وہ ان کے بڑے اور استاد ہیں۔
Comments are closed.