پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں دو فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق یہ واقعہ منگل کی شام شہر کے مصروف علاقے صدر میں پیش آیا جہاں فوج کی ایک گاڑی کو نامعلوم مسلح افراد نے نشانہ بنایا جو فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
٭ ’ کراچی کا اصل درد جو ہے کوئی نہیں بتاتا‘
٭ ’31 ماہ میں 848 ٹارگٹ کلرز گرفتار‘
٭کراچی میں فائرنگ سے سماجی کارکن خرم ذکی ہلاک
وزیراعظم نواز شریف نے فوجی اہلکاروں پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کی جلد گرفتاری کی ہدایات کی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے صدر پارکنگ پلازہ کے قریب فوج کی سبز رنگ کی ٹویوٹا گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہوگئے جنھیں جناح ہپستال پہنچایا گیا۔
جناح ہسپتال کے شعبۂ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق یہ دونوں اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوئے۔
ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت لانس نائیک عبدالرزاق اور سپاہی خادم حسین کے نام سے ہوئی ہے۔
کراچی پولیس کے سربراہ مشتاق مہر نے جائے وقوع کے دورے کے بعد بتایا کہ فارینزک ٹیم موقع سے شواہد اکٹھے کر رہی ہے اور تحقیقات کے بعد ہی کچھ بتایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول کے خول ملے ہیں جبکہ کوئی عینی شاہد سامنے نہیں آیا۔
پولیس کے انسداد دہشت گردی کے شعبے کے سربراہ ایس پی راجہ عمر خطاب نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور ان کا کہنا تھا کہ گاڑی پر عقب سے فائرنگ کی گئی اور گولیاں اہلکاروں کو سروں پر لگی۔
خیال رہے کہ کراچی میں اس سے پہلے بھی سکیورٹی اہلکاروں کو متعدد بار شدت پسندی کے واقعات میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
گذشتہ سال دسمبر میں شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر کے قریب ملٹری پولیس کی ایک گاڑی پر مسلح افراد کے حملے میں دو اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے شہر میں ہدف بنا کر ہلاک کرنے کے واقعات میں کمی تو آئی ہے لیکن یہ سلسلہ رک نہیں سکا۔
پولیس ترجمان کے مطابق گزشتہ سالہ 1019 ہلاکتیں ہوئی تھیں جبکہ رواں سال کے سات ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد 390 ہے۔ گذشتہ سال اسی عرصے میں 664 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
مسلح افراد کی جانب سے حملوں میں رواں سال 18 اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا تھا جبکہ آج دو فوجی جوانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
Comments are closed.