ڈان کے صحافی کا نام ’ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا‘

_91758141_c7971510-05f4-42b0-b663-1e9e20f8fa4f

انگریزی روزنامے ڈان کے رپورٹر سرل المائڈا نے کہا ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔

سینئر صحافی نے ٹوئٹر پر لکھا: ’مجھے بتایا گیا ہے اور شواہد دکھائے گئے ہیں کہ میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔‘ انھوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ’میں آج رات بہت اداس ہوں۔ یہ میری زندگی، میرا ملک ہے۔ کیا غلط ہو گیا۔‘

ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: ’میرا کہیں جانے کا ارادہ نہیں تھا۔ یہ میرا گھر ہے۔ پاکستان۔`

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزارتِ داخلہ کی طرف سے پیر اور منگل کی درمیانی شب کو ایک خصوصی حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں سرل امائدہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کہا گیا ہے۔

نامہ نگار کے مطابق پاکستان میں ای سی ایل میں کسی بھی شخص کا نام ڈالنے کا طریقہ کار واضح ہے جس کے مطابق عدالتی حکم، ایف آئی اے یا قومی احتساب بیورو کی درخواست پر اور یا پھر کسی سنگین مقدمے میں ملوث ملزم کے بیرون ملک فرار ہونے کے خدشے کے پیش نطر پولیس یا صوبائی حکومت کی طرف سے وزارت داخلہ کو دی جانے والی درخواست پر اس کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جاتا ہے۔

قانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرل المائڈا اس معاملے کو اعلی عدالتوں میں چیلنج کرسکتے ہیں کیونکہ اُن کے بقول اس معاملے پر قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ صحافی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے خلاف پاکستان کی صحافتی تنظیموں کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

سرل المائڈا

یاد رہے کہ اس ماہ کی سات تاریخ کو سرل المائڈا نے خبر دی تھی کہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سول اور فوجی قیادت کے درمیان دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے معاملے پر اختلافات سامنے آئے تھے۔

ادھر ڈان اخبار نے اس پر ردِعمل میں لکھا ہے کہ اس کی خبر، ’جسے ایوانِ وزیرِ اعظم نے من گھڑت قرار دیا ہے، اس کی متعدد بار تصدیق کی گئی تھی اور اس کے حقائق ہر طرح سے پرکھے گئے تھے،‘ اور یہ کہ ’ایک سے زیادہ ذرائع نے اس خبر کی تصدیق کی تھی۔‘

تاہم حکومت کی جانب سے اس خبر کی متعدد بار سختی سے تردید کی گئی ہے۔

صحافتی حلقوں میں ایک صحافی کا ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید تنقید کی گئی ہے اور اکثر لوگوں نے المائڈا سے یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی سرل المائڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ادارے کی جانب سے جاری کیے جانے والے تحریری بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرل المائڈا کے نام کو فوری طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالا جائے اور اگر حکام کو اس حوالے سے کوئی بھی تشویش ہے تو وہ قانونی ضابطوں کے مطابق اس پر کارروائی کریں۔ اور اس میں صحافتی آزادی کے بین القوامی معیار کو بھی مد نظررکھا جائے۔

خیال رہے کہ یہ خبر اس لحاظ سے بےحد حساس تھی کہ اس سے کچھ ہی عرصہ قبل انڈیا نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان میں قائم شدت پسند تنظیموں کے اراکین نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک فوجی کیمپ پر حملہ کر 18 فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پاکستان نے اس کی تردید کی تھی۔

اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات بےحد کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔

گذشتہ روز وزیر اعظم ہاؤس کے پریس آفس کی طرف سے سول اور فوجی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں جاری کردہ ایک بیان میں گذشتہ ہفتے ملک کے مقتدر اخبار ڈان میں ذرائع کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئےاس پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

نواز شریف اور راحیل شریف (فائل فوٹو)
ایوانِ وزیرِ اعظم میں ہونے والے اجلاس میں ڈان کی خبر کو من گھڑت قرار دیا گیا

بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکا اس بات پر مکمل طور پر متفق تھے کہ یہ خبر قومی سلامتی کے امور کے بارے میں رپورٹنگ کے مسلمہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس غلط اور گمراہ کن مواد جس کا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والی گفتگو سے کوئی تعلق نہیں تھا کی اشاعت سے قومی مفاد کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔

اسلام آباد میں نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق ایوانِ وزیر اعظم کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں میاں نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ اس خبر کے ذمہ داروں کا سراغ لگا کر اُن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاہم اس بیان سے یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ہدایات سرکاری اہلکاروں کے لیے ہیں جنھوں نے یہ معلومات افشا کی تھیں یا جس صحافی نے یہ خبر دی تھی۔

Comments are closed.