پاکستان کی قومی ایئر لائن کی نجکاری کے خلاف ہڑتال کے اعلان کے موقعے پر کراچی انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے پی آئی اے کے دو ملازمین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے ہیں۔
پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کی کال پر پی آئی اے کے ملازمین نے فضائی آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی اس ہڑتال میں انجینیئرنگ ڈپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کے باعث جہازوں کا شیڈول متاثر ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
منگل کو پی آئی اے کے ملازمین نے کارگو ٹرمینل سے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی جانب مارچ کی تاہم سکیورٹی فورسز نے انھیں ایئر پورٹ سے پہلے ہی روک لیا۔
ڈنڈوں سے لیس رینجرز نے مظاہرین کو آگے نہ بڑھنے کی تنبیہ کی تاہم مظاہرین حصار توڑ کر آگے بڑھ گئے۔
اس موقعے پر واٹر کینن بھی استعمال کی گئی اور حالات اس وقت مزید خراب ہو گئے جب ہجوم پر فائرنگ کی گئی جس کے باعث پی آئی اے کے دو ملازمین زخمی ہوئے۔
ان زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان میں سے ایک چل بسا۔ آغا خان ہپستال کے ترجمان نے مقتول کا نام تو ظاہر نہیں کیا تاہم صرف اتنا بتایا ہے کہ زخمی جب ہپستال پہنچا تو فوت ہو چکا تھا۔
جناح ہسپتال کی ایمرجنسی کی ترجمان ڈاکٹر سیمی جمالی نے تصدیق کی ہے کہ سلیم اکبر آپریشن کے دوران دم توڑ گئے۔
دوسری جانب جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ سہیل بلوچ کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں دو ملازم ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دس سے زائد زخمی ہیں جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
سکیورٹی فورسز نے احتجاج کی کوریج کے لیے آئے صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کئی صحافی زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل پی آئی اے کی انتظامیہ کا دعویٰ کیا تھا کہ تمام پروازیں معمول کے مطابق جاری ہیں لازمی سروس ایکٹ کے بعد احتجاجی تحریک کا زور ٹوٹ گیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بی بی سی کو بتایا کہ منگل کو شیڈول کے مطابق 119 پروازیں ہونی ہیں جو ابھی تک جاری ہیں جبکہ تالا بندی اختتام پر پہنچی اور تمام دفاتر کھل چکے ہیں جہاں ملازم واپس آرہے ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا تھا کہ آج دو فروری کو کوئی بھی طیارہ پرواز نہیں کرے گا، ترجمان کے مطابق یہ اپیل غیر موثر ثابت ہوئی ہے کیونکہ پروازوں کو شیڈول متاثر نہیں ہوا۔ اب اگر کوئی ملازم ہڑتال کرتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی۔
یاد رہے کہ پیر کو پی آئی اے کے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے حکومت کو مطالبات کے حل کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی، جس عرصے میں حکومت نے سٹریٹیجک پارٹنرشپ کا فیصلہ چھ ماہ کے لیے موخر کر دیا جبکہ نجکاری کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، جس کے خلاف ملک بھر میں پی آئی اے کے دفاتر میں احتجاج جاری رہا۔
کراچی ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے مرکزی دفتر میں بدھ کو بھی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج دوسرے دن بھی جاری رہا، جس میں پی آئی اے کے تمام شعبوں بشمول انجنیئرنگ شعبے کے ملازمین نے شرکت کی اور اعلان کیا کہ منگل کو کوئی بھی پرواز روانہ نہیں ہوگی۔
وفاقی حکومت نے پی آئی اے پر لازمی سروس ایکٹ سنہ 1952 نافذ کردیا ہے جس کے تحت پی آئی اے میں کام کرنے والے ملازمین کسی طور پر بھی ہڑتال نہیں کرسکیں گے۔
Comments are closed.