پاکستان کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کو انگریزی اخبار ڈان میں قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت رکوانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا نہ کرنے پر ان کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
اس خبر میں نان سٹیٹ ایکٹرز کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلاف کا ذکر کیا گیا تھا تاہم حکومت اور فوج دونوں نے اس خبر کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔
٭ وفاقی وزیر اطلاعات سے عہدہ واپس لے لیا گیا
اس خبر پر حکومت نے تحقیقات کروانے کا اعلان بھی کیا ہے اور اسی سلسلے میں سنیچر کو وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کو بھی ان کے عہدے سے سبکدوش کر دیا گیا ہے۔
اس بارے میں اتوار کی شام اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وہ جھوٹی خبر نہ رکوانا پرویز رشید کا قصور ہے اور ان کی کوتاہی یہ ہے کہ بطور وزیرِ اطلاعات انھوں نے اپنی ذمہ داری درست طریقے سے ادا نہیں کی۔
ان کے مطابق پرویز رشید کے حوالے سے دستاویزی اور دیگر معلومات سے معلوم ہوا کہ جب انھیں پتہ چلا کہ ایک صحافی کے پاس وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے حوالے سے کوئی خبر ہے تو انھوں نے اس صحافی کو دفتر طلب کیا اور اس سے ملاقات کی۔
انھوں نے کہا کہ ‘جب صحافی نے اس خبر کے سلسلے میں پرویز رشید سے ملاقات کی تو ‘انھیں کہنا چاہیے تھا کہ خبر غلط ہے اور قومی مفاد میں اسے نہ چھاپیں اور اگر وہ بات نہ مانتا تو پرویز رشید کو ڈان کے مدیر اور انتظامیہ سے بات کرنی چاہیے تھی۔’
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ڈان کی خبر افشا ہونے کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی ایک کمیٹی بنے گی اور ان کی خواہش ہے کہ اس کی کارروائی سب کے سامنے آئے اور سب کو پتہ چلے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔
وزیرِ داخلہ نے یہ بھی کہا کہ جب انھوں نے پرویز رشید کو ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بارے میں مطلع کیا تو انھوں نے اپنا موقف واضح کرنے کی خواہش ظاہر کی مگر ان کی درخواست پر وہ یہ موقف میڈیا کی بجائے کمیٹی کے سامنے پیش کرنے پر تیار ہو گئے ہیں۔
چوپدری نثار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈان کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ک نان سٹیٹ ایکٹرز کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس آئی اور وزیراعلی پنجاب میں تلخی کی بات سراسر جھوٹ ہے۔
انھوں نے کہا کہ سکیورٹی معاملات میں حکومت اور فوج میں کوئی اختلاف نہیں اور غیر ریاستی عناصر کے بارے میں دونوں میں کبھی اختلاف نہیں ہوا بلکہ اتفاقِ رائے ہی رہا ہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ڈان کی خبر کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور اس بات پر اتفاق ہے کہ جس نے بھی یہ جھوٹی خبر ڈان کو دی ہے، وہ قوم کے سامنے آنا چاہیے۔
Comments are closed.