ندن: متحدہ قومی موومنٹ سے منسلک لندن میں 70 سے زائد بینک اکاؤنٹس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے پولیس کی جانب سے دستاویزات موصول ہوئی ہیں جس میں ایم کیو ایم سے منسلک لندن کے 70 سے زائد بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات موجود ہیں جب کہ ان اکاؤنٹس میں سے 26 ایم کیو ایم کے قائد کے نام پر ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف کئی برسوں سے تحقیقات کر رہی ہے لیکن گذشتہ سال اپریل میں پاکستان کے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان اورسیکریٹری داخلہ تھریسا مے کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات کے بعد سے تحقیقات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو جو دستاویزات فراہم کی گئی ہیں ان میں ’آپریشنل‘ اور بند دونوں قسم کے اکاؤنٹس کی تفصیلات شامل ہیں تاہم اسکاٹ لینڈ یارڈ نے اس دستاویز کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے اور تاحال اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ برطانیہ میں مقیم ایم کیو ایم کے عہدیداران کو منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔
دوسری جانب برطانیہ میں کراؤن پراسیکیوشن سروس پہلے ہی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا ایم کیو ایم کے اعلیٰ عہدیداران کے خلاف منی لانڈرنگ کے جرائم میں فرد جرم عائد کی جائے یا نہیں لیکن پولیس کا کہنا ہے اس سے انہیں مزید تحقیقات کرنے سے نہیں روکا جا سکتا جب کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری رہیں گی اور مزید متعلقہ معلومات کے حوالے سے کراؤن پراسیکیوشن سروس کے ساتھ بات کی جائے گی۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے ترجمان نے قائد ایم کیوایم اورمتحدہ کے بنک اکاؤنٹس کے حوالے سے شائع ونشر ہونے والی خبرکی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد اور حقائق کے منافی قراردیا ہے۔ ایک بیان میں ایم کیوایم ترجمان نے کہا کہ قائد ایم کیوایم اور متحدہ کے بنک اکاؤنٹس کے حوالے سے سامنے آنے والی کہانی میں لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے قائد اورمتحدہ کے ایک وقت میں ہمیشہ اتنے ہی بنک اکاؤنٹس رہے ہیں جتنے کسی عام شہری کے ہوتے ہیں، مذکورہ خبرکے ذریعے قائد ایم کیوایم اورمتحدہ کو بدنام کیا گیا اوران کی ساکھ خراب کی گئی جس پر ایم کیوایم قانونی چارہ جوئی کا پورا حق رکھتی ہے۔
Comments are closed.