پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں سنیچر کو رینجرز کی ایک گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک اہلکار ہلاک جبکہ چار اہلکاروں سمیت آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ واقعہ میرو خان چوک کے قریب ہوا جہاں رینجرز کے دفاتر اور رہائش گاہیں موجود ہیں۔
دھماکے کے بعد گاڑی میں بیٹھے پانچوں اہلکار زخمی ہوگئے۔ ان میں سے ایک اہلکار کو سر پر شدید چوٹیں آئیں جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
مقامی صحافی علی حسن کے مطابق رینجرز اہلکاروں کے علاوہ زخمی ہونے والے تمام افراد راہ گیر تھے۔ زخمیوں کو سرکاری ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زیر علاج ہیں۔
ڈی آئی جی عبداللہ شیخ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کو ریموٹ سے اڑایا گیا ہو، جس کی وجہ سے ایک ساتھ دونوں سائیکلوں اور کچرے میں رکھا ہوا مواد بھی پھٹ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم دھماکہ کرنے والی جگہ سے پانچ سو میٹر کے اندر ہی موجود ہوں گے کیوں کہ اس سے زیادہ فاصلے سے اس قسم کا ریموٹ کام نہیں کرتا ہے۔
واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز حکام موقع پر پہنچ گئے اور رینجرز نے پورے علاقے کی ناکہ بندی کر دی۔
دوسری جانب سندھ کے نو منتخب وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ڈجی رینجرز کے ساتھ ملاقات میں انھیں یقین دلایا ہے کہ سندھ پولیس لاڑکانہ میں رینجرز پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کرے گی۔
رینجرز اہلکار پر ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری سندھو دیش ریوو لوشنری آرمی نے قبول کی ہے۔
خیال رہے کہ صوبہ سندھ میں صوبائی حکومت اور رینجرز کے درمیان گذشتہ ایک ماہ سے کراچی کے علاوہ اندرون سندھ میں بھی اختیارات دینے کا معاملہ چل رہا ہے۔
اس سلسلے میں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے بھی سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی تھی جس کے بعد قائم علی شاہ دبئی میں پارٹی قیادت سے مشورہ کرنے گئے تھے۔
Comments are closed.