لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ وہ سابق فوجی صدر پرویزمشرف سمیت 2007 میں لال مسجد کے خلاف فوجی آپریشن کرنے والے تمام کرداروں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی دو مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی ہے جبکہ اُنھیں 25 فروری کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا کے نمنائندوں سے بات کرتے ہوئے مولانا عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ وہ سنہ دوہزار سات میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف فوجی آپریشن کرنے والے سابق فوجی صدر پرویز مشرف سمیت دیگر تمام کرداروں کو معاف کرنے کو تیار ہیں۔
جن دو مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کی گئی ہے ان میں سول سوسائٹی کے کارکن کو دھمکیاں دینے کے علاوہ مذہبی منافرت اور حکومت کے خلاف شرانگیز تقاریر کرنے کے مقدمات شامل ہیں۔
تھانہ آبپارہ کے انچارج نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی جس میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں مقدمات میں مولانا عبدالعزیز کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ ان مقدمات میں اگر اُنھیں گرفتار کیا جاتا تو اس سے وفاقی دارالحکومت میں امن کو شدید حطرات لاحق ہوجاتے۔
ان مقدمات میں نامزد ملزم مولانا عبدالعزیز منگل کے روز عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے اُن کی ان مقدمات میں پچاس پچاس ہزار روپے کے مچلکوں پر اُن کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ اگرچہ اُن کے خاندان کے کچھ افراد اس پر راضی نہیں ہیں تاہم وہ اُنھیں منا لیں گے۔ لال مسجد کے سابق خطیب کا کہنا ہے کہ وہ اس کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں کریں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ اگر ملک میں اسلامی قوانین پر عمل درآمد ہو رہا ہوتا تو پرویز مشرف سے یہ غلطی سرزد نہ ہوتی۔
مولانا عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ سابق فوجی صدر کے دور میں اُن کے خلاف درجنوں مقدمات درج کیے گئے جن کی سماعت آج بھی مختلف عدالتوں میں ہو رہی ہے اور ان کے وکلا ان مقدمات کی پیروی کرر ہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا عبدلعزیز کا کہنا تھا کہ سابق فوجی صدر کو معاف کرنے کا فیصلہ کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف مولانا عبدالعزیز کے چھوٹے بھائی اور لال مسجد کے نائب مہتمم غازی عبدالرشید کے قتل کےمقدمے میں نامزد ملزم ہیں اور اس مقدمے کی سماعت بھی مقامی عدالت میں ہو رہی ہے۔ سابق فوجی صدر ایک مرتبہ بھی اس مقدمے میں عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران متعقلہ عدالت ملزم پرویز مشرف کی بیماری کی وجہ سے حاضری سے استنثی کی درخواستیں منطور کرتی رہی ہے۔
Comments are closed.