سید مراد علی شاہ نے اپنی تقریر میں سیاسی قیادت الطاف حسین، پیر پگاڑا اور عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور اپنی ترجیجات بیان کیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ سندھ میں گذشتہ آٹھ سالوں سے امن و امان کی صورتحال بہتر ہے لیکن اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
*مراد علی شاہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ منتخب
انھوں نے کہا ’ہمارے پانچ، چھ ہزار سکول جو بند ہیں انھیں ایک پروگرام کے تحت فعال بنایا جائے۔ جو 55 فیصد بچے تعلیم سے محروم ہیں اس شرح میں بتدریج کمی لانی ہے۔ کوشش ہوگی کہ ہر شخص اپنے بچے کو بہتر تعلیم فراہم کرے۔ اسی طرح صحت کے شعبے میں بیماریوں سے بچاؤ کے شعبے کو پہلی ترجیح حاصل ہوگی۔‘
انھوں نے انتظامی تبدیلی کا بھی اشارہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ ایسا طرز حکومت نافذ کیا جائے جس میں انتظامی ڈھانچہ فعال ہو، افسران اپنی صلاحیت کے مطابق تعینات ہوں اور ہر شخص اپنی ذمہ داری درست ادا کرے۔
نو منتخب قائد ایوان نے اراکین اور سندھ کی عوام کو ان کی توقعات پر پورا اترنے کی بار بار یقین دہانی کرائی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقلیتیں ہمیشہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کی اولیت رہی ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ خواتین کے مسائل بھی بہتر طریقے سے حل ہوں۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج کل کرپشن کی باتیں بہت ہو رہی ہیں اور عوام کو تبدیلی نظر آئے گی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں عام انتخابات ہو رہے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ان مقاصد کو حاصل کرکے آگے بڑھے گی۔
انھوں نے اپوزیشن جماعتوں سے بھی تعاون کی درخواست کی اور کہا کہ اگر ہم سب مل جائیں تو صاف کراچی، سر سبز تھر اور محفوظ سندھ بناسکتے ہیں۔
Comments are closed.