پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سات اگست کو حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا کے نمائیندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے مارشل لا کے حوالے سے دیے جانے والے بیان پر ہونے والی تنقید پر کہا کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں مارشل لا آیا تو سب سے زیادہ تحریک انصاف متاثر ہوگی اور وہ حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
’پاکستان کے کسی لیڈر نے 20 سال تک جدوجہد نہیں کی، کیا میں نے 20 سال مارشل لا کے لیے جدوجہد کی۔‘
عمران خان نے سات جولائی سے شروع کی جانے والی ملک گیر تحریک کے لیے کوئی ٹائم فریم تو نہیں دیا اور نہ ہی اس کے لائحہ عمل کے بارے میں وضاحت کر سکے تاہم انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے ٹی او آرز کے تحت کمیشن کی تشکیل ہی تحریک کے خاتمے کی شرط ہے۔
’ہماری موومنٹ آپ کے سامنے آ جائے گی، سات تاریخ سے پہلے ہم بتا دیں گے کہ یہ کیسی تحریک ہے، یہ رکے گی نہیں یہ آگے چلتی رہے گی، شروع تو ریلی سے ہوگی، یہ بدلتی رہے گی لیکن رکے گی نہیں۔ یہ تحریک ایک شرط پر رکے گی جو ٹی او آرز اپوزیشن نے دیے ہیں ان کے مطابق سپریم کورٹ کی سربراہی میں ایک کمیشن بنا دیں‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم گلی گلی اپنی اپنی تحرکی چلائیں گے لیکن پارلیمان اور ٹی او آرز کے معاملے پر ہم سب جماعتوں کے ساتھ ہیں۔
وزیراعظم کی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ کی درخواست کے بارے میں عمران حان کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ پارٹی کے وکیل حامد خان کی مشاورت سے ہوگا۔‘
پارٹی کی چندہ مہم پر بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ نے بتایا کہ کہ پارٹی کو تحریک چلانے کے لیے پیسے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.