ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے بطور صدارتی امیدوار نامزدگی قبول کرنے کے بعد ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ نومبر کا صدارتی انتخاب ملک کے لیے ایک فیصلہ کن گھڑی اور حساب بےباق کرنے کا وقت ہوگا۔
ہلیری امریکہ کی سیاسی تاریخ میں کسی بھی بڑی سیاسی جماعت کی طرف سے صدارتی امیدوار بنائی جانے والے پہلی خاتون ہیں اور اس طرح انھوں نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔
٭ ’ہلیری بہترین دوست اور تبدیلی لانے والی انسان ہیں‘
٭ صدارت کے لیے ہلیری سے زیادہ کوئی اہل نہیں: اوباما
٭ برنی سینڈرز کا ہلیری کلنٹن کی حمایت کا اعلان
فلیڈیلفیا میں پارٹی کے نیشنل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ’طاقتور قوتیں ہمیں الگ کرنا چاہتی ہیں۔‘
اس موقع پر اپنے حریف اور رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’ٹرمپ ہمیں خود سے اور باقی دنیا سے تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔‘
ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار نے کہا ’ ہم خوفزدہ نہیں ہیں، ہم چیلنجوں کا ویسے ہی سامنا کریں گے جیسا ہم ہمیشہ سے کرتے آئیں ہیں۔‘
اس سے قبل صدر اوباما اور نائب صدر جو بائیڈن نے بھی اس کنونشن سے خطاب کیا۔
دونوں رہنماؤں نے ہلیری کلنٹن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید نکتہ چینی کی۔
ہلیری کلنٹن کے خطاب کے بعد صدر اواباما نے اپنی ایک ٹويٹ میں کہا: ’زبردست خطاب، وہ جانچی پرکھی ہیں۔ وہ تیار ہیں۔ وہ کبھی مقصد کو ترک کرنے والی نہیں ہیں۔ اسی لیے ہلیری کو ہی امریکہ کا اگلا صدر ہونا چاہیے۔‘
ہلیری کے خطاب کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے خلاف کئی ٹویٹس کیں۔
انھوں نے لکھا: ’ہلیری کی بصارت بغیر سرحدوں کی دنیا ہے جہاں کام کرنے والوں کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، نہ تو کام ہے اور نہ ہی تحفظ۔‘
ایک دوسری ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا: ’ہلیری کبھی بھی وال سٹریٹ میں اصلاح نہیں کریں گی کیونکہ وال سٹریٹ والے ہی ان کے مالک ہیں۔‘
Comments are closed.