پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت ملنے کے بعد کراچی سے دبئی پہنچ گئے ہیں۔
پرویز مشرف جمعے کی علی الصبح کراچی سے خلیجی ایئرلائن کی پرواز سے دبئی پہنچے ہیں۔
سابق صدر کی بیرون ملک روانگی سے قبل کراچی میں ان کی رہائش گاہ اور ایئرپورٹ کے باہر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے تھے۔
پرویز مشرف سنہ 2013 میں خودساختہ جلاوطنی ختم کرتے ہوئے عام انتخابات میں حصہ لینے کے غرض سے پاکستان واپس آئے تھے۔
دبئی روانگی سے قبل پرویز مشرف نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’میں ایک کمانڈو ہوں اور مجھے اپنے وطن سے پیار ہے، میں چند ماہ یا مہینوں میں واپس آجاؤں گا۔‘
مقامی ٹی وی چینلز پر دبئی میں پرویز مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں کی جانب سے ان کے استقبال کی تیاریوں کے مناظر بھی دیکھائے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ 16 مارچ کو عدالتِ عظمیٰ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد انھیں باضابطہ طور پر ملک سے باہر سفر کرنے کی اجازت دی گئی۔
سندھ ہائی کورٹ نے 12 جون 2014 کو سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سُناتے ہوئے اُن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے پر 15 روز کے بعد عمل درآمد ہونا تھا تاہم اس سے قبل ہی وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی تھی۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 26 فروری 2016 کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ انھیں علاج کی غرض سے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔
گذشتہ روز وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پرویز مشرف کے وکلا نے حکومت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سابق صدر بیرون ملک علاج کے لیے چار سے چھ ہفتے کے لیے جائیں گے اور واپس آکر اپنے خلاف موجود مقدمات کا سامنا کریں گے۔
ادھر آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 31 مارچ کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔
پرویز مشرف آئین شکنی کے مقدمے میں ماضی میں ایک مرتبہ عدالت میں پیش ہو چکے ہیں اور اس وقت ان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔
حکم میں پرویز مشرف سے کہا گیا ہے کہ وہ خود پر عائد کی گئی فردِ جرم میں لگائے گئے الزامات کا جواب دیں تاہم اس موقعے پر ان پر وکلا استغاثہ جرح نہیں کر سکیں گے۔
حال ہی میں سپریم کورٹ نے اس مقدمے میں ملک کےسابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کو شریک ملزم قرار دینے کے اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیا ہے۔
Comments are closed.