پنجاب حکومت کی جانب قومی ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کے فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی نقل وحرکت کی موثر نگرانی کے لیے متعارف کرائے جانے والا جی پی آر ایس نظام ناکام ہو گیا۔
حکومتِ پنجاب نے گذشتہ سال اپریل میں کالعدم تنظیموں کےافراد کو مانٹیر کرنے کے لیے یورپی ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھتے ہوئے جی پی آر ایس کڑے پہنانے کا منصوبہ بنایا تھا۔
مائیکرو چپس سے نگرانی کی خبر ملنے پر 600 سے زیادہ روپوش
فورتھ شیڈول میں ایسے افراد کو شامل کیا جاتا ہے جو سماج دشمن سرگرمیوں اور فرقہ وارانہ تنازعات میں ملوث رہے ہوں اور انھیں باقاعدگی سے اپنی نقل و حرکت کی اطلاع مقامی تھانے کو دینا ہوتی ہے۔
لاہور سے صحافی محمدعاصم نصیر نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک سو کے قریب جی پی آر ایس کڑے منگوائے گئے جن کو جب آزمائشی طور پر استعمال کیا گیا تو اس کا مطلوبہ نتیجہ نہیں مل سکا۔
محکمہ داخلہ نے ایک ہزار بائیو میڑک مشینیں اور تقریباً پانچ ہزار جی پی آر ایس چپس منگوائی تھیں تاکہ کالعدم تنظمیوں کے فورتھ شیڈول کے افراد کو مکمل نگرانی میں لا کر دہشتگردی میں کمی لائی جا سکے۔
پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ جی پی آر ایس کڑے بعض تکنیکی خرابی کے باعث استعمال نہیں کر رہے اور اس منصوبے کے متبادل کےلیے مزید بہتر اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے افسران کام کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مشکوک اور کالعدم تنظیموں کے افراد کی فوری تصدیق کے لیے تمام اضلاع میں داخلی اور خارجی راستوں پر نادرا ریکارڈ سے منسلک بائیومیٹرک مشینیں مکمل کام کر رہی ہیں جبکہ سرچ آپریشن کے دوران بھی انہیں استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان اقدامات سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد میں اضافہ ہوا ہے اور دہشتگردوں اور مشکوک افرادکی سخت نگرانی میں مدد مل رہی ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیر داخلہ پنجاب کرنل ر یٹائڑڈ شجاع خانزادہ شہید نے جدید ٹیکنالوجی محکمہ داخلہ پنجاب کے تعاون سے پنجاب میں لانے کا اعلان کیا تھا اور قومی ایکشن پلان کے تحت جنگی بنیادوں پر جی پی آر ایس کڑے اور بائیو میٹرک مشینیں درآمد کی گئی تھیں تاکہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی نقل و حرکت کو مانٹیر کیا جا سکے اور انھیں ان کے اپنے علاقوں تک محدود رکھنے میں مدد ملے سکے۔
تاہم فورتھ شیڈول کے افراد کی مانٹیرنگ کا نظام تقریباً ایک سال ہونے کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکا۔
Comments are closed.