اکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے پیر یکم فروری کو اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی تحقیقات، بھارتی ایئر بیس پٹھان کورٹ پر حملے اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق جائزہ لیا جائے گا۔
اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بھی شرکت کر یں گے۔
یہ اعلان جمعے کو اسلام آباد میں وزیرِ اعظم کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ملک سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، یہ جنگ جاری ر ہے گی۔
اس سلسلے میں وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں سلامتی کی صورتِ حال کے علاوہ معاشی صورتِ حال پر بھی غور کیا گیا۔
اجلاس میں نواز شریف کو خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کی تحقیقات سے متعلق بریفینگ بھی دی گئی۔
20 جنوری کو طالبان نے باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کر کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر سمیت 21 طلبہ کو ہلاک کر دیا تھا۔ حملے کے بعد سلامتی کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سیاسی قیادت کا یہ پہلا اجلاس ہو گا۔
بیان کے مطابق وزیر ِاعظم نے تعلیمی اداروں میں بچوں کے قتل میں ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے عزم کو دہرایا۔
نواز شریف نے کہا انتہا پسندی کا خاتمہ کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ انتہا پسندوں کے خلاف جاری آپریشن ضربِ عضب نے ان کی کمر توڑ دی ہے جس کی وجہ سے وہ آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو گئے۔
اجلاس میں کراچی میں جاری آپریشن پر بھی بحث ہوئی۔نواز شریف کا اس بارے میں کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اس لیے آپریشن اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گا۔
اجلاس میں ملک کے مختلف حصوں میں جاری ان آپریشنوں سے متعلق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو بھی سراہا گیا۔
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کو اپنے دورۂ سعودی عرب، ایران اور ڈیووس سے متعلق بھی اعتماد میں لیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیرِ اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
Comments are closed.