اسلام آباد: عدالتی حکم پر عملدرآمد میں رکاوٹ بننے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں اڈیالہ جیل میں ابھی بہت گنجائش ہے اگر وزیراعظم کو بلایا تو پھر واپس جانے نہیں دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کسٹم افسر کی جانب سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ اس موقع پرعدالت نے طلبی کے باوجود سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے اور اب عدالتی احکامات پرعمل درآمد میں تاخیر وزیراعظم کی جانب سے ہو رہی ہے۔
اس موقع پر جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر وزیراعظم عدالتی احکامات پر عمل درآمد میں رکاوٹ ہیں تو کیوں نہ انھیں ہی طلب کر لیا جائے، اور اگر وزیراعظم کو طلب کیا گیا تو پھر وہ واپس نہیں جائیں گے، اڈیالہ جیل میں ابھی بہت گنجائش ہے۔ حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی عدالتی احکامات کی روشنی میں 48 گھنٹے کے اندر متعلقہ افسر کی تمام مراعات بحال کر دی جائیں گی جس پر عدالت نے سماعت 2 روز کیلئے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ محکمہ کسٹم کے ایک افسر عمر فاروق کی جانب سے سیکرٹری اسٹیلشمنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے 27 اپریل 2015 کو عمر فاروق کو گریڈ 22 کی تمام مراعات دینے کا حکم دیا تھا۔
Comments are closed.